Research

Know the Truth of your Faith

Tuesday 20 June 2023

کتے کی موت


کتے کی موت


یہ جو کسی انڈین منسٹر نے کشمیریوں کی اموات کو "کتے کی موت" قرار دیا ہے، انہوں نے خود اپنے مذہب اور مہابھارت کے سپوتوں کی توہیں کی ہے۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ کتا کیا ہے؟ مہابھارت کی ساتویں ادھیا میں جب پانڈو بھائی اپنی ارضی ذمہ داریاں پوری کرکے جب سمیرو پہاڑ پر چڑھ رہے تھے تو سب سے آگے یدھشٹر چل رہا تھا۔ اس کے پیچھے بھیم، ارجن، نکل، سہدیو اور دروپدی چل رہے تھے۔ راستہ یخ بستہ اور نہایت دشوارگزار تھا۔ اچانک پیر پھسلا اور دروپدی ہزاروں فٹ گہرائی میں گر گئی۔ یدھشڑ بڑبڑایا کہ دروپدی پانچوں بھائیوں کی بیوی تھی مگر وہ ارجن سے زیادہ پیار کرتی تھی اس لیے ایسے گری ہے۔ کچھ دنوں بعد سہدیو گرا ، یدھشڑ بڑبڑایا کہ سہدیو کو اپنے عقلمند ہونے کا بہت گھمنڈ تھا۔ پھر کچھ دنوں بعد نکل گرا، یدھشڑ بڑبڑایا کہ نکل کو اپنی خوبصورتی پر بڑا ناز تھا، پھر کچھ دنوں بعد ارجن گرا، یدھشڑ بڑبڑایا کہ وہ بہت شیخی باز تھا اور وچن دیا تھا کہ سارے دشمنوں کو ایک ہی دن میں ختم کرے گا لیکن نہیں کرسکا۔ پھر کچھ دنوں بعد بھیم گرا، یدھشڑ بڑبڑایا کہ تم اس لیے گرے ہو کہ تمہیں اپنے طاقت پر بہت غرور تھا اور تم بہت پیٹو تھے اور تمہیں اپنے دشمنوں سے خوب نفرت تھی۔ ابھی یدھشڑ کچھ ہی دور چلا تھا کہ اندر دیوتا اپنے رتھ میں نمودار ہوئے اور اسے بتایا کہ اسکے سارے بھائی اور دروپدی سؤرگ (جنت) میں پہنچ چکے ہیں۔ چنانچہ یدھشڑ کو وہ اپنے ساتھ لیجانے آئے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حالانکہ یدھشڑ نے کتا پالا ہے چنانچہ وہ جنت کا حقدار نہیں بنتا لیکن اگر وہ اس کتے کے بغیر رتھ میں سوار ہوجائے تو اسے جنت لے جایا جاسکتا ہے۔ اس لیے کہ کوئی کتا جنت میں نہیں جاسکتا۔ مگر یدھشڑ ، جو رتھ میں سوار ہوچکا تھا چھلانگ لگا کر رتھ سے باہر آگیا۔ اس نے اندر دیوتا کو بتایا کہ کس طرح اس کتے نے سفر کے دوران پانڈو بھائیوں سے وفا داری نبھائی ہے، اپنی جان کو پانڈو بھائیوں کے لیے زخمی ہوا ہے، وحشی درندوں سے لڑا ہے، اس لیے وہ جنت کی بجائے اس کتے کے ساتھ رہنا پسند کریگا۔ جونہی یدھشڑ نے یہ کہا وہ کتا غائب ہوگیا اور اس کی جگہ موت اور انصاف کا "یم" دیوتا آموجود ہوا۔ دیوتاؤں نے یدھشڑ کو بتایا کہ وہ اس امتحان میں بھی کامیاب ہوا ہے اور اسی وقت یدھشڑ نے خود کو جنت میں کھڑا پایا۔
یہ کہانی میں نے مہابھارت کے سب سے مستند نسخے، "پونا کی مہابھارت" سے لیا ہے۔ پونا کی مہابھارت، "پربھارکر تحقیقی مرکز، پونا" سے نقل کیا ہے۔ ۲۷ جلدوں میں مہابھارت کا یہ نسخہ ۳۹ سال کی تحقیق کے بعد تیار ہوا۔

No comments:

Post a Comment