Research

Know the Truth of your Faith

Tuesday 20 June 2023

وادی، رات اور ہم

میں اس سنسان وادی میں اکیلا ہی تھا۔ مجھے ملنے کے لیے علاقے کا فارسٹ آفیسر اور زرعی افسر اکھٹے آئے تھے۔ میرا مقامی دوست انہیں مجھ سے ملانے والا تھا جنیں سبھوں کو آنے میں دیر ہوگئی تھی اور اندھیرا پھیل رہا تھا آج رات کی چاندنی بہت روشن تھی۔ آسمان بہت واضح تھا اور روشن ستارے چاندنی کی وجہ سے مدہم پڑ چکے تھے۔ طویل وقت سے میں نے ایسی صورت حال کا تجربہ نہیں کیا تھا۔ برسوں پر محیط اس قسم کا منظر، آج رات اچانک میرے سامنے نمودار ہوا تھا۔
مجھے آسمان تکتے دیکھ کر انہوں نے کہا کہ سات ستاری جھرمٹ کو چمکتا دیکھنے کے لیے براہِ کرم کسی کھلی وادی میں جائیں۔ یہاں بہت آبادی ہے۔ لیکن دنیا کی خاک کبھی ختم نہیں ہوتی آبادی بڑھانے کی مشق اس کا سیدھا ثبوت ہے۔ انسانوں کی دنیا میں، جب بھی میرا پیچھے ہٹنے کا دل ہوتا ہے، میں خود کو کیچڑ میں دھنسا ہوا سمجھتا ہوں اور تمام مخلوقات میں قدرت کے بارے میں سوچنے کے علاوہ مدد نہیں کرسکتا۔  کیچڑ کے بغیر کنول نہیں اگتا۔ نیچر کو کیسے بغیر جذباتی ماحول کے حاصل کر سکتے ہیں؟ صرف اس طرح تمام دکھ اور خوشی امرت بن جاتی ہے۔
جب لوگ ماہر بننا چاہتے ہیں۔  ہر روز کی نئی سوچ کے ذریعے میں اندر کی پیچیدہ دنیا کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار بھی کرتا ہوں۔  اگر آپ پرسکون ہو جائیں تو آپ اپنے ایک نئے ناقابل یقین چہرے کا مشاہدہ کریں گے۔ خاص طور پر ایسی ویران وادی میں یہ بہت مختلف محسوس ہوتا ہے۔  ذہن کی دنیا ایک چھوٹی سی کائنات ہے لیکن یہ بہت پیچیدہ بھی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ زندگی بھر اس کا علم نہ ہو سکے، یا یہ ایک لمحے میں روشن اور مکمل ہو جائے۔
 کائنات ایک ہی ہے۔  یہ سیارے کیا کردار ادا کرتے ہیں؟  کائنات میں کون سی دنیا چھپی ہے؟  ہر ستارے میں کیا ہے؟ زمین نے کیا کردار ادا کیا؟  زمین ہوا میں معلق ہے؟ زمین کو کون گھماتا ہے؟  زمین کی گردش کس کے اختیار میں ہے؟
 اس وقت میرا ڈائری لکھنے کا کوئی ارادہ نہیں، میں روشن ستارے دیکھ رہا ہوں، اپنی سوچ کو مکمل طور پر اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے۔ کائنات کی حقیقت سے متوجہ، درحقیقت وسیع کائنات میں، زمین صرف ایک چھوٹی سی نیلی  گیند ہی تو ہے۔ لیکن یہ نیلی گیند بے شمار مخلوقات پر مشتمل ہے۔  جذباتی انسانوں کی قسمت، اتار چڑھاؤ، خوشیاں اور غم، محبتیں اور نفرتیں، سب اسی نیلے نقطے پر پیدا ہوتے ہیں اور مرتے ہیں۔ میرا مقدر نعمتوں کی سرزمین ہے، جو میں اب کر رہا ہوں، کیا یہ قدم قدم پر سنہری کنول ہے؟ جو بے کیچڑ کے پیدا ہوا ہے؟
 غور کرو، غور کرو، ہر چیز کا سراغ لگاؤ، کیا تمہارا دماغ خالی ہے؟ پاک سرزمین پر واپس آ جاؤ۔ ہرچہ باد آباد۔

No comments:

Post a Comment